یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں
ساکنان عرش اعظم کی تمناؤں کا خوں!
ساکنان عرش اعظم کی تمناؤں کا خوں!
اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز
جس نے اس کا نام رکھا تھا جہان کاف و نوں
جس نے اس کا نام رکھا تھا جہان کاف و نوں
میں نے دکھلایا فرنگی کو ملوکیت کا خواب
میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں
میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں
0 comments:
Post a Comment